اپنے ساتھ کچھ وقت گزاریۓ


 اپنے ساتھ وقت گزارئیے

(قاسم علی شاہ )

ایک آدمی کے پاس قیمتی گھڑی تھی جو اس سے کہیں کھوگئی ۔وہ اس کو تلاش کرنے لگا، بیڈ ، الماری ،دراز،ڈرائنگ روم اور کچن تک اس نے کھنگال مارا لیکن گھڑی نہ ملی۔جب وہ تھک ہارکر بیٹھا تو ا س کے ذہن میں ایک ترکیب آئی۔وہ گھر سے باہر نکلا اور محلے کے بچوں کوبلاکر لایا اور بولا:’’میری گھڑی گم ہوگئی ہے جو بھی بچہ مجھے ڈھونڈ کر دے گااس کو میری طرف سے انعام ملے گا۔‘‘انعام کا سن کر بچے خوش ہوگئے اور تجسس کے ساتھ گھر میں داخل ہوکر گھڑی تلاش کرنے لگے۔انھوں نے بھی پورا گھر چھان مارالیکن گھڑی نہ مل سکی۔اچانک ایک بچہ بولا:’’انکل ! میں آپ کوآپ کی گھڑی ڈھونڈکر دے سکتاہوں مگرشرط یہ ہے کہ آپ ان تمام بچوں کو خاموشی کے ساتھ کہیں بٹھادیں۔‘‘ چنانچہ سارے بچوں کو الگ کمرے میں بٹھادیاگیااو ر وہ بچہ اکیلے گھڑی تلاش کرنے لگا۔کچھ ہی دیر گزری تھی کہ اس بچے نے چلاکر آدمی کو آوازدی ، وہ کمرے میں گیاتو گھڑی بچے کے ہاتھ میں تھی۔آدمی بڑاحیران ہوا کہ جو کام دس بچوں سے نہ ہوسکاوہ اس ایک بچے نے کردکھایا۔اس نے بچے سے گھڑی ڈھونڈپانے کی وجہ پوچھی تووہ بولا: ’’ میں کمرے میں گیا اور خاموشی کے ساتھ بیٹھ گیا ۔میں نے گھڑی کی آواز پر دھیان دیناشروع کیا ۔کچھ ہی دیر میں الماری کے نیچے سے ہلکی ہلکی آواز آنی شروع ہوگئی ،میں نے جاکردیکھا تو واقعی وہاں گھڑی موجود تھی ۔‘‘آدمی بچے کی اس عقل مندی پر بہت خوش ہوا اوراس کو انعام کے ساتھ ساتھ شاباشی بھی دی۔


یہی مثال انسان کی بھی ہے ۔وہ جب خاموشی میں بیٹھتاہے اور اپنے من میں ڈوبتا ہے تو اس کوایسی قیمتی اور نادرچیزیں ملتی ہیں جو اس کی زندگی کو شانداربنادیتی ہیں ۔ہم ایک تیزرفتار دور میں جی رہے ہیں ، جس میں ہمیں روزانہ کئی سارے لوگوں سے ملنا پڑتاہے ۔ہم ان سے صرف ملتے ہی نہیں بلکہ ان کی باتیں سنتے ہیں ، ان کے خیالات سمجھتے ہیں اور ان کے حالات سے واقفیت حاصل کرتے ہیں۔اس سب کے ساتھ ساتھ ہمارے اپنے اندر بھی کئی طرح کے انتشارچل رہے ہوتے ہیں اور اس سارے شور میں ہر انسان اپنے آپ سے بہت دور چلا جاتاہے۔اس کے پاس موقع ہی نہیں ہوتا کہ وہ اپنے ساتھ بیٹھے، کچھ وقت گزارے ،اپنے آپ پر غور کرے اور سوچے کہ میں اصل میں کیا ہوں ،میرا مقصدحیات کیا ہے اور میں جس سمت پر گامزن ہوں وہ مجھے میری منزل تک پہنچارہی ہے یانہیں؟


اپنے ساتھ رابطہ قائم نہ کرنے کاایک بڑا نقصان یہ ہوتاہے کہ انسان اندر سے کھوکھلا ہوجاتاہے ۔وہ اپنا پورا زور لگاکر اور بڑی محنت سے ایک ہدف توحاصل کرلیتا ہے لیکن اس کے بعد جاکر اس کو احساس ہوتاہے کہ کامیابی ملنے کے بعد بھی میں خوش نہیں ہوں۔دراصل اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کی کامیابی اور اس کی چکاچوند دیکھ کر ان سے متاثرہوجاتاہے۔وہ بھی ان کی طرح کامیاب ہونا چاہتاہے ،وہ اس کے حصول میں اس قدر مصروف ہوجاتاہے کہ اس کو اپنے دل کی بات سننے کی فرصت نہیں ملتی۔وہ کوشش اور محنت کرکے ایک بڑے مقام تک توپہنچ جاتاہے لیکن اس سارے مرحلے میں اپنے آپ سے بھی دور ہوجاتاہے ۔جسم و روح کے اسی خلا کی وجہ سے وہ کامیابی پاکر بھی خوشی محسوس نہیں کررہاہوتا اور اس کادل بے چین ہوتاہے۔

انسان کی زندگی میں ’’گوشہ نشینی‘‘ کی کیااہمیت ہے اور اس سے انسان کس قدر فوائد حاصل کرسکتاہے ، آئیے ایک نظر ان پر ڈالتے ہیں۔


ذہنی آرام

اپنے جسم کی طرح اپنے دماغ کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔روزمرہ زندگی میں ہمیں ہزاروں نئے خیالات کا سامنا کرناپڑتاہے اور ان کو اپنے ذہن میں ترتیب دینے کے لیے کافی ساری ذہنی توانائی صرف کرنی پڑتی ہے ۔دوسروں کی خواہشات اور ضروریات کا مسلسل خیال رکھتے ہوئے ہم ذہنی اور جسمانی طورپر انتہائی تھک جاتے ہیں۔ایسے میں اپنے ساتھ وقت گزارنا آپ کے ذہن کو’’ ری چارج‘‘ کردیتاہے ، آپ کو فوکس کی طاقت دیتاہے اوراس کے بعد جب آپ اپنی زندگی کے میدان میں قدم رکھتے ہیں تو ہر طرح کے حالات و واقعات اوردرپیش مسائل کا مقابلہ بخوبی کرسکتے ہیں۔


بہترتعلقات 

 آپ اپنے آپ کوبہتر رکھیں گے تب ہی آپ دوسروں کا خیال رکھ سکیں گے۔شاید یہ خودغرضی والی بات لگے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اپنے ساتھ وقت گزارنا ، انسان کی ایک بنیادی ضرورت ہے اور اسی کی بدولت وہ ایک متاثر کن شخصیت بن سکتاہے۔جب وہ ذہنی اور جسمانی طورپر مضبوط ہوگاتو وہ اپنی فیملی اور دوسرے رشتوں کا بھی خیال رکھ سکے گااور اس کے تعلقات بہترین ہوں گے۔


خودشناسی میں اضافہ

’’گوشہ نشینی‘‘ آپ کو یہ موقع دیتی ہے کہ آپ اپنے خیالات کاجائزہ لیں۔ا س طرح آپ جان سکیں گے کہ آپ حقیقت میں کیا ہیں اور کیا چاہتے ہیں۔آ پ اپنی کمزوریوں ، خوبیوں اور اہداف پر بھرپور انداز میں فوکس کرسکیں گے۔’’آپ کیا چاہتے ہیں ‘‘اگر آپ کواس چیز کا علم ہوجائے تو آپ زیادہ آسانی کے ساتھ اپنی منزل تک پہنچ سکتے ہیں اور اس کو پاسکتے ہیں۔اگر آپ کو یہ علم ہو کہ آپ نے جانا کہاں ہے تو زندگی کی مشکلات کاسامناکرنا آسان ہوجاتاہے۔ایک دفعہ جب آپ خود کو جان لیں اور اپنے آپ کو قبول کرلیں توپھر آپ دوسروں کی شاباشی کے محتاج نہیں رہیں گے اورخود اعتمادی کے ساتھ خود کو بہترکرتے جائیں گے۔


اپنے لیے اصول

اپنی زندگی گزارنے کے لیے آپ کو دوسروں کے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت نہیں بلکہ آپ اپنا الگ راستہ اختیارکرسکتے ہیں۔اپنے ساتھ وقت گزارتے ہوئے آپ توانائی سے بھرپور اور اس قابل ہوتے ہیں کہ اپنی زندگی کے لیے کچھ اصول بنائیں اور ان اصولوں پر چلتے ہوئے خود کو ایک مثال بناکر دکھائیں۔’’گوشہ نشینی‘‘آپ کو ایسی آزادی دیتی ہے جو آپ کو کہیں اور سے نہیں ملتی۔ اپنی اس سلطنت کے بادشاہ آپ خود ہوتے ہیں۔اپنے ساتھ وقت گزارتے ہوئے آپ خود کو انجوائے کرسکتے ہیں اور اپنے پسندیدہ کام سرانجام دے سکتے ہیں۔


اپنے جذبات سے منسلک ہونا

دوسروں کے جذبات کو سمجھنا اچھی بات ہے لیکن اس پر بہت زیادہ فوکس کرنے کا نقصان یہ ہے کہ آپ اپنے جذبات سے لاعلم رہ جاتے ہیں۔یادرکھیں جو منفی خیالات کے حامل لوگ ہوتے ہیں وہ اپنے جذبات سمجھنے سے گھبراتے ہیں اور اس وجہ سے وہ اپنے ساتھ وقت نہیں گزارتے۔آج کے سوشل میڈیا نے اس کام کومزید آسان کردیا ہے۔یہ فرار کا وہ راستہ ہے جہاں بہت سارے لوگ اپنے منفی خیالات سے بھاگتے ہوئے اس کو اختیار کرتے ہیں اور اپنی زندگی کا قیمتی وقت بربادکردیتے ہیں۔لہٰذا اپنے جذبات سے منسلک رہیں تاکہ جہاںکہیں کوئی منفی خیال آئے تو اس کو فوری طورپر پکڑسکیں اور آپ کو اپنی ذات سے بھاگنے کی ضرورت نہ پڑے۔


کارکردگی میں اضافہ

آج کے تمام بہترین اداروں میں ٹیم ورک کی ترغیب دی جاتی ہے کیوں کہ اس میں ٹیم ممبرز آپس میں تبادلہ خیال کرتے ہیں جس کی بدولت بہترین آئیڈیاز وجود میں آتے ہیں۔البتہ تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ انفرادی طورپر کام کرنا انسان کو زیادہ موثر بناتاہے۔تنہائی میں انسان کافوکس زیادہ تیز ہوجاتاہے جو کہ عام طورپرٹیم ورک کے دوران نہیں ہوتا۔ایک حالیہ تحقیق سے یہ بھی پتاچلا ہے کہ زیادہ تر لوگ جب ٹیم میں نہ ہوں ،یعنی اکیلے ہوں تب وہ زیادہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرپاتے ہیں۔


 تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ

دنیا میں جتنے بھی بڑے تخلیق کار ہیں وہ سب اپناشاہکار بنانے کے لیے تنہائی کی تلاش میں رہتے ہیں۔سائنسی شواہد بھی اس بات پرگواہی دیتے ہیں کہ جب انسان خلوت میں ہو تو اس کی تخلیقی صلاحیت عروج پر ہوتی ہے۔نیوروسائنٹسٹ کاکہناہے کہ جب دماغ بیرونی خلفشار کے بغیر ہو یعنی پُرسکون حالت میں ہو تب اس میں بہترین خیالات جنم لیتے ہیں،کیوں کہ ایسے میں دماغ کو آزادی مل جاتی ہے اور وہ بہترین خیالات پیداکرسکتاہے۔


خوداحتسابی کاموقع

  زمانہ بہت تیز رفتار ہوگیا ہے ۔دن بھر میں انسان کے پاس اس قدر بے تحاشا کام ہوتے ہیں کہ وہ اپنے لیے وقت نہیں نکال سکتا۔ایسے میں اپنے لیے پانچ منٹ کا وقت نکالناآپ کو یہ موقع دیتاہے کہ آپ اپنے اندر جھانکیں، دن بھر کے واقعات کو جانچیں اور اپنا احتساب کریں۔تنہائی میں آپ اپنے اہم امور اورخیالات کو ایک ڈائری میں لکھ سکتے ہیں اور یہ وہ چیز ہے جو آپ کا سفر آسا ن بناتی ہے،آپ کی سمت درست کرتی ہے اور اس کی بدولت آپ اچھے انداز میں اپنے مقصد کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔خود احتسابی آپ کی خامیوں کو خوبیوں میں بدل دیتی ہے۔

 

خودمختاری میں اضافہ 

جب آپ اپنے ساتھ زیادہ وقت گزارناشروع کریں گے تو آپ کا مائنڈ سیٹ بدلنا شروع ہوجائے گا۔کچھ وقت کے بعد آپ اپنی ’’گوشہ نشینی‘‘ سے لطف اندوز ہوناشروع ہوجائیں گے اور آپ کو احساس ہوجائے گاکہ اپنے آپ سے لطف اندو ز ہونے کے لیے دوسروں کے ساتھ نہیں بلکہ اپنے ساتھ رہنا ضروری ہے۔پھر آپ دوسروں کی تصدیق کے محتاج نہیں رہیں گے، پھر آپ فیصلہ کرنے میں بڑے پُراعتماد ہوں گے۔’’خودمختار‘‘ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنی ذہنی آسودگی(Mental fulfillment) کے لیے دوسروں کی طرف نہیں دیکھتے۔آپ کو یہ بھی معلوم ہوجائے گا کہ دوسرے لوگوں کے ساتھ آپ کے تعلقات مجبوری کی بناء پر نہیں بلکہ اس وجہ سے ہیں کہ آپ یہ تعلقات خود قائم رکھنا چاہتے ہیں۔


کسی کو متاثر کرنے کی ضرورت نہیں

آپ تسلیم کریں یا نہ کریں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم دوسروں کو متاثر کرنے کی کوشش میں ہوتے ہیں۔ہماری خواہش ہوتی ہے کہ لوگ ہمیں پسندکریں اور اسی مقصد کے لیے ہم اپنے فیملی ممبرز،دوستوں اورسوشل میڈیا پر اپنے آپ کا The Bestدکھارہے ہوتے ہیں۔البتہ ’’گوشہ نشینی‘‘ میں آپ کویہ سب کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔جب آپ اپنی ذات پر توجہ دیں گے ، اپنی کمزوریوں کو جانیں گے اور انھیں درست کرنے کی کوشش کریں گے تو آپ خودبخود ایک قابل اعتماد شخصیت بن کر ظاہر ہوں گے۔پھر آپ کو اپنی ذات کا وہ روپ دکھانے کے لیے زور نہیں لگانا پڑے گاجو آپ اصل میں نہیں ہیں۔

تنہائی میں گزرا وقت کبھی ضائع نہیں جاتا۔آپ کا اپنے آپ کے ساتھ رشتہ دنیا کا سب سے قیمتی رشتہ ہے اور خلوت کی بدولت آپ اس رشتے کو مضبوط سے مضبوط بناسکتے ہیں۔

Comments